لاہور: (نوید انجم مغل) پاکستان فیڈرل یونین آف کالمسٹ (PFUC) نے قومی اسمبلی سے منظور شدہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ قانون حکومتی بوکھلاہٹ اور سازشی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔
چیئرمین فرخ شہباز وڑائچ اور صدر ساجد خان نے کہا کہ مشاورت کے بغیر تیار کردہ اس قانون کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آزادی اظہار کے نام پر کسی بے لگام رویے کی حمایت نہیں کی جا سکتی، لیکن ایسے قوانین جو زبردستی اور بغیر مشاورت نافذ کیے جائیں، ناقابل قبول ہیں۔
سینئر نائب صدر اختر ایوب خان، نائب صدر راجہ عمر فاروق، اظہر تھراج، جنرل سیکرٹری محمد نورالہدیٰ، سیکرٹری اطلاعات وقار اسلم، اقراء خان، مریم راشد، اور توصیف بٹ نے بھی اس ایکٹ پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی صحافت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔
مشترکہ بیان میں پی ایف یو سی نے صدر لاہور پریس کلب ارشد انصاری کے بیان کا حوالہ دیا جس میں ارشد انصاری کا کہنا تھا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مشاورت کرکے احتجاجی لائحہ عمل طے کیا جائے گا اور عدالتوں میں جانے کے آپشن پر بھی غور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور اس متنازع قانون کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔