یوں محبت کو فسانہ کر لیا
جب غم دل سے یارانہ کر لیا
اشک بار عشق کے طو فاں میں
جذب خود میں ہر زمانہ کر لیا
زندگی سے موت کا سودا کیا
ساز دل پر تازیانہ کر لیا
عکس آئینہ محبت ہو گئ
آئینہ خانہ شاہانہ کر لیا
یہ کلام نا رسائی سے ہوا
پھر غزل کو دل ربا نہ کر لیا
دل کے میخانہ میں ہے مستی بہت
اس میں بھارتی نے آ نا جانا کر لیا