نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ دورۂ افغانستان میں افغان قیادت سے کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، افغان قیادت سے کہا کہ چاہتے ہیں افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔

اسلام آباد میں پریس کانفرس کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ 19 اپریل کے کابل وزٹ کا فائدہ ہوا، پاکستان نے افغانستان کے ساتھ جو وعدے کیے ان کو پورا بھی کیا، پاکستان نے افغانستان کے ساتھ ریلوے معاہدے پر دستخط کیے، چین کے دورے میں چینی وزیر خارجہ نے سہ فریقی اجلاس کابل میں رکھنے کی بات کی، پاکستان نے چینی وزیرخارجہ کی تجویز کے ساتھ مکمل اتفاق کیا، پاکستان نے واحد مطالبہ کیا لیکن افغانستان کی کوئی مثبت پیش رفت نظر نہیں آئی، پاکستان نے دورۂ افغانستان میں کیے وعدے پورے کیے، افغانستان کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی سے متعلق وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سے کہا امن ہی واحد راستہ ہے، امیر متقی نے کہا ہم نے ٹی ٹی پی کے کئی لوگوں کو جیل بھیج دیا، اجلاس میں واضح کیا پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے، پاکستان کی خواہش ہے کہ افغانستان ترقی کرے، وہاں امن ہو، اجلاس میں بتایا کہ کابل کا ذاتی طو ر پر دورہ کیا، حکومتی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، پاکستان نے افغانستان سے کہا ٹی ٹی پی کو پاک افغان بارڈر سے دور لے جائیں، پاکستان نے کہا کہ دوسرا یہ ہوسکتا ہے کہ ٹی ٹی پی کو ہمارے حوالے کردیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس بارہ دن بہت مصروف رہے، مختلف ممالک کے دورے کیے اور اجلاسوں میں شرکت کی، ماسکو، بحرین اور برسلز کے دورے کیے، ماسکو میں ایس سی او سمٹ میں وزیراعظم کی ہدایت پرپاکستان کی نمائندگی کی، افغانستان میں امن، استحکام اور معاشی بحالی پر بات کی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ماسکو اجلاس میں پاکستان کی معاشی ترجیحات پر بات کی، اجلاس میں پاکستان کا معاشی روابط، توانائی شعبے میں تعاون کےحوالے سے موقف پیش کیا، روسی صدر پوتن نے ماسکو میں ایس سی او اجلاس میں شریک وفود کے سربراہان سے ملاقات کی۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ صدر یورپی یونین کے ساتھ کافی مفید ملاقات ہوئی، یورپی یونین اسٹریٹیجک اجلاس میں بھارت، سندھ طاس معاہدے پر بھی بات ہوئی، یورپی یونین اسٹریٹیجک اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کےمسئلے پر بھی بات ہوئی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *